Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

پٹرولیم کے نرخ اور عوام

پٹرولیم کے نرخ، نئے ٹیکس اور عوام پٹرولیم کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کی بازگشت عوامی حلقوں میں ابھی تک سنائی دے رہی ہے اخبارات کی خبریں اور سیاسی بیانات بھی اس حوالے سے موجودہ حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یکم اگست سے ایک بار پھر پٹرولیم کے نرخوں میں ہوش ربا اضافہ عمل میں لایا گیا ہے اب پٹرول کی قیمت 118روپے سے تجاوز کر چکی ہے کچھ اسی ہی صورت پٹرلیم کی دیگر مصنوعات کی بھی ہے۔یہ امر ایک طرف عوام کیلئے باعث اضطراب ہے تو دوسری طرف حکومت کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے اگرچہ گذشتہ دور حکومت میں بھی پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ عمل میں دیا جاتا رہا مگر اس کی شرح موجودہ شرح سے کہیں کم تھی۔ گذشتہ دور میں حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں خاطر خواہ کمی کی تھی اور سوا سو روپے قریب فروخت ہونے والا ڈیزل اور پٹرول ساٹھ ستر روپے تک گر گیا تھا۔ اگرچہ بعد میں قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا، تا ہم یہ اضافہ موجودہ نرخوں سے بہت کم تھا۔ قیمتوں میں لگاتار اضافہ کا سب سے پریشان کن پہلو یہ ہے کہ نرخ تبدیل ہوتے ہی بسوں کے کرایوں سے لیکر عام ضروریات زندگی تک تمام اشیاء کے نرخوں میں ایک دم تموج آ جاتا ہے ۔ سبزی فروٹ سے لیکر گھی آٹا دالوں تک دکان دار من مانے دام وصول کرنے لگتے ہیں۔تیل کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث عام ملازم طبقہ اس لیے بھی اضطراب کا شکار ہے کہ اکثریت بسلسلہ ملازمت موٹر سائیکل کو وسیلہ سفر بناتی ہے۔ تیل کے بڑھتے نرخوں کے باعث تنخواہ کا ایک حصہ اسی مد میں اٹھ جاتا ہے اگر حکومت کی طرف سے ڈیزل او ر پٹرول کی قیمتوں میں گرانی اسی طرح جاری رہی تو مہنگائی کا آنے والا طوفان عوام کے پاس بچی کھچی سہولیات اور آب و دانہ کے وسائل بھی ساتھ بہا کر لے جائے گا۔ پٹرولیم کے نرخوں میں اضافہ کے ساتھ ہی بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا بھی حکومت کے افسوس ناک پہلوؤں میں شامل ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ ادھر تیل کی قیمت بڑھتی ہے ادھر ایندھن کی قیمت میں اضافہ کا اعلان کر کے بجلی کے نرخ بھی بڑھا دئیے جاتے ہیں حالیہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام سے کیے گئے وعدوں کا پاس کرے اور لوگوں کی زندگی آسان کرنے کے اقدامات بروئے کار لائے۔ ایک طرف عوام اپنے کاروبار پر بڑھتے ہوئے اور نئے ٹیکسوں سے دم بخود اور پریشان ہیں اس پر پٹرولیم کے لگاتار بڑھتے نرخ ان کے کاروبار اور گھریلو امور کو مفلوج کرنے کا باعث ہو رہے ہیں امید کی جاتی ہے کہ عوامی حکومت ٹیکس نافذ کرنے کی گذشتہ روایات ترک کر کے ایسے اقدامات عمل میں لائے گی خود کو عملی معنوں میں فلاحی حکومت ثابت کرے گی۔ تاکہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو کچھ ریلیف میسر ہو۔

Post a Comment

0 Comments